حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پاکستان کی سرحد سے ملنے والے ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان کی اربعین کمیٹی کے سربراہ جواد قنبری نے بتایا ہے کہ تیئیس اگست سے اب تک بیس ہزار سے زائد پاکستانی زائرین میر جاوہ اور ریمدان سرحد کے راستے ایران میں داخل ہوگئے ہیں اور کربلائے معلیٰ کی زیارت کے لیے عراق روانہ ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرجاوہ و ریمدان کی سرحد پر زائرین کی آمد کے پیش نظر بنیادی سہولیات کا انتظام کئی ماہ پہلے کر لیا گیا تھا تاکہ زائرین کو کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے۔
دوسری جانب ایران کی انجمن ہلال احمر کے صوبائی عہدیدار علی رضا میر بہاءالدین نے میرجاوہ سرحد پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری پانچ ٹیمیں روزانہ کی بنیادی پر ریمدان اور میرجاوہ سرحد پر پاکستانی زائرین کو خدمات فراہم کر رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہلال احمر کے اکسٹھ رضا کار، دو ایمبولنس گاڑیاں، دو ڈسپینسریاں، دو موٹر سائیکل ایڈ ورکرز اور دو ریسکیو کیمپ، ایران سے پاکستان میں داخل ہونے والے زائرین کی خدمت میں مصروف ہیں۔
علی رضا بہاءالدین نے مزید کہا کہ میرجاوہ اور ریمدان سرحد پر دس دس خیموں پر مشتمل دو عارضی کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں زائرین کو وہاں ٹھہرایا جا سکے۔
درایں اثنا عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک دو کروڑ کے قریب زائرین اربعین حسینی میں شرکت کے لیے کربلائے معلی پہنچ چکے ہیں اور ان کی تعداد میں لمحہ بہ لحمہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دو برسوں کی کورونا بندشوں کے بعد اس سال اربعین حسینی ایک خاص جوش و ولولے کے ساتھ منایا جا رہا ہے جس کے پیش نظر عراق اور دنیا کے دیگر ملکوں سے بڑی تعداد میں زائرین کربلا معلی پہنچ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس وقت ایران عراق سرحد پر بہت زیادہ ٹرافیک ہونے کے سبب پاکستانی زائرین مغربی سرحدوں کی طرف رخ کرنے کے بجائے مشہد اور قم کی زیارت کے لئے روانہ ہوں رہے ہیں۔